Skip to content

grantsuccess.online

Menu
  • Home
  • About us
  • English Stories
  • Urdu Stories
Menu

پراسرار ماضی کا سایا: ایک ان کہی حقیقت

Posted on March 2, 2025

خوفناک راز: ایک فون کال جو سب کچھ بدل گئی

رات کا وقت تھا، خاموشی پورے گھر پر چھائی ہوئی تھی۔ سب اپنے کمروں میں تھے، لیکن اچانک دروازہ زور سے کھلا اور زینب ہانپتی ہوئی اندر داخل ہوئی۔ اس کا چہرہ خوف اور بے بسی سے بھرا ہوا تھا۔

ماں، جو کچن میں کام کر رہی تھی، فوراً دوڑ کر آئی۔ بھائی اور بہنیں بھی حیرانی سے باہر نکل آئے۔ والد، جو عشاء کی نماز پڑھ رہے تھے، جلدی سے جائے نماز چھوڑ کر باہر آئے۔

“بیٹی، خیریت تو ہے؟ یہ کیا ہوا؟” والد نے فکر مندانہ لہجے میں پوچھا۔

زینب نے لرزتے ہاتھوں سے اپنا بیگ نیچے رکھا، اس کی آنکھوں میں آنسو بھر آئے۔ “ابو جان… وہ لڑکا… وہ پچھلے دو ماہ سے میرا پیچھا کر رہا ہے!”

کمرے میں سنّاٹا چھا گیا۔ سب نے حیرت سے زینب کی طرف دیکھا۔

والد کا چہرہ غصے سے سرخ ہوگیا، انہوں نے فوراً جیب سے موبائل نکالا اور بولے: “میں ابھی پولیس کو فون کرتا ہوں! وہ آوارہ جیل میں سڑے گا!”

لیکن جیسے ہی والد نے نمبر ملانا چاہا، زینب نے فوراً ان کا ہاتھ پکڑ لیا۔

“نہیں ابو! ایسا مت کریں!”

یہ الفاظ سب کے لیے ایک نیا جھٹکا تھے۔

“پھر تم چاہتی کیا ہو؟” والد نے غصے سے کہا۔ ماں، جو پہلے خاموش تھی، اب اور پریشان ہوگئی۔

“کیونکہ… وہ لڑکا کوئی عام آدمی نہیں ہے!” زینب کی آواز میں ایک عجیب خوف تھا۔

“کیا مطلب؟” بھائی نے فوراً سوال کیا۔

زینب نے گہرا سانس لیا اور آہستہ آواز میں بولی: “وہ مجھ سے نہیں، ہمارے گھر سے کوئی چیز چاہتا ہے۔ وہ کہتا ہے کہ اگر میں نے اس کی بات نہ مانی تو ہمارے گھر پر کوئی بہت بڑی مصیبت آئے گی!”

کون تھا وہ لڑکا؟

والد نے فون بند کر دیا، اور گہری سوچ میں پڑ گئے۔

“بیٹی، وہ تم سے کیا چاہتا ہے؟ اس نے تمہیں دھمکی دی؟”

زینب نے آہستہ سے اثبات میں سر ہلایا اور بولی: “ابو… وہ کہہ رہا تھا کہ اگر میں نے اس کی دی ہوئی چیز نہ لی، تو وہ ہمارے گھر والوں کے بارے میں سب کچھ جانتا ہے، اور ہمیں نقصان پہنچا سکتا ہے!”

“کون سی چیز؟”

“یہ!” زینب نے اپنے بیگ سے ایک چھوٹا سا کاغذ نکالا۔

خوفناک خط اور اس کا راز

والد نے جیسے ہی کاغذ کھولا، ان کا رنگ اڑ گیا۔ یہ ایک پرانا اور زرد کاغذ تھا، جس پر عجیب و غریب الفاظ لکھے تھے۔

ماں نے ڈرتے ہوئے پوچھا: “یہ کیا ہے؟”

والد نے دھیمی آواز میں پڑھا:

“اگر تم نے اس راز کو کھولا تو تباہی تمہارے گھر کی دہلیز پر ہوگی۔ اگر تم نے اسے نظرانداز کیا، تو بھی تم محفوظ نہیں رہو گے۔ تمہارے آباؤ اجداد کی ایک پرانی غلطی کا خمیازہ تمہیں بھگتنا ہوگا!”

کمرے میں جیسے موت کا سناٹا چھا گیا۔ زینب کی سانسیں تیز ہو گئیں، اور ماں نے خوف سے قرآن پاک کی طرف دیکھا۔

“ابو، یہ سب کیا ہے؟”

والد نے گہرا سانس لیا، جیسے کوئی بھولا ہوا راز یاد آ گیا ہو۔

“یہ خط… یہ ناممکن ہے!” ان کے ہاتھ لرزنے لگے۔

“ابو، آپ کچھ جانتے ہیں؟” بھائی نے حیرانگی سے پوچھا۔

والد نے نظریں جھکا کر کہا: “بیٹا، جس لڑکے کی تم بات کر رہی ہو، وہ شاید کوئی عام آدمی نہیں… وہ ہمارے ماضی کے کسی ادھورے راز کا حصہ ہے!”

حقیقت کا سامنا

رات گزر گئی، لیکن سب کے دلوں میں خوف موجود تھا۔ صبح ہوتے ہی والد نے کسی کو فون ملایا۔ وہ ایک پرانے دوست تھے، جو گاؤں میں رہتے تھے اور خاندان کے ماضی کے بارے میں بہت کچھ جانتے تھے۔

“احمد بھائی، ہمیں آپ کی مدد چاہیے!”

احمد بھائی نے فون پر گہری سانس لی اور بولے: “میں جانتا تھا کہ ایک دن یہ وقت ضرور آئے گا… میں آ رہا ہوں!”

دوپہر ہوتے ہی احمد بھائی گھر پہنچ گئے۔ ان کے چہرے پر ایک عجیب سی سنجیدگی تھی۔

“بھائی جان، یہ خط… یہ وہی ہے نا؟” انہوں نے کانپتے ہاتھوں سے خط پکڑا اور غور سے دیکھا۔

“ہاں، بالکل!” والد نے آہستہ سے کہا۔

“یہ خط ہمارے خاندان کی ایک بڑی غلطی کی نشانی ہے، جو آج تک ہمارے پیچھے ہے۔”

“کون سی غلطی؟” زینب نے خوف سے پوچھا۔

“یہ کہانی کئی سال پہلے کی ہے۔ ہمارے پردادا کے زمانے میں ایک شخص تھا جو ہمارے خاندان کے رازوں کا محافظ تھا۔ لیکن کسی نے اس کی نصیحت کو نظرانداز کر دیا، اور تباہی ہمارے خاندان پر سایہ فگن ہو گئی۔”

“کیا وہ شخص وہی لڑکا ہو سکتا ہے جو زینب کے پیچھے ہے؟” بھائی نے حیرت سے پوچھا۔

احمد بھائی نے گہری سانس لی اور بولے: “یہ ممکن ہے، لیکن ہمیں اس کا سامنا کرنا ہوگا۔ ہمیں اس خط کا راز کھولنا ہوگا، ورنہ ہمارا خاندان ایک بار پھر خطرے میں پڑ جائے گا!”

خطرے کی گھنٹی

والد نے کانپتے ہاتھوں سے خط دوبارہ دیکھا اور بولے: “ہمیں وہ جگہ تلاش کرنی ہوگی جہاں یہ سب شروع ہوا تھا۔”

“کون سی جگہ؟” زینب نے سوال کیا۔

“ہمارا پرانا آبائی گھر!” والد نے آہستہ سے کہا۔

رات کے اندھیرے میں، وہ سب پرانے گاؤں کی طرف روانہ ہوگئے۔ راستے میں ہر کوئی خاموش تھا، جیسے کچھ خوفناک ہونے والا ہو۔ جیسے ہی وہ گاؤں پہنچے، پرانے گھر کے دروازے پر ایک سایہ نظر آیا۔

وہ لڑکا وہیں کھڑا تھا، اور اس کے ہاتھ میں ایک اور کاغذ تھا۔

“تمہیں میرے سوال کا جواب چاہیے؟ تو اندر آؤ!” اس کی آواز گونجی۔

والد نے دروازہ کھولا، اور جیسے ہی وہ اندر داخل ہوئے، ہر چیز بدل گئی۔ دیواروں پر پرانی تحریریں تھیں، ایک پرانی تصویر ٹیبل پر رکھی تھی۔

“یہ… یہ تو پردادا کی تصویر ہے!” ماں نے حیرت سے کہا۔

اچانک، کمرے میں چراغ جل اٹھے، اور ایک پراسرار آواز سنائی دی:

“تمہاری قسمت کا فیصلہ اب تمہارے ہاتھ میں ہے… کیا تم اس راز کو کھولنے کے لیے تیار ہو؟”

اختتام

زینب نے خوفزدہ نظروں سے والد کی طرف دیکھا، اور وہ سب سمجھ گئے کہ ان کے خاندان کا سب سے بڑا راز اب کھلنے والا ہے۔

(اختتام یا نیا موڑ؟ فیصلہ آپ کا!)

 

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Recent Posts

  • The Silent Tree and the Hidden Truth
  • درخت کا راز: محبت اور پارسائی کا امتحان
  • بارش میں چھپے راز
  • اندھیرے کی سرگوشیاں
  • “وہ روز اپنے کمرے میں کچھ چھپانے جاتی تھی، لیکن جب میں نے دیکھا تو میرے ہوش اڑ گئے!

Recent Comments

No comments to show.

Archives

  • March 2025
  • February 2025

Categories

  • English Stories
  • Urdu Stories
©2025 grantsuccess.online | Design: Newspaperly WordPress Theme
Menu
  • Home
  • About us
  • English Stories
  • Urdu Stories