شادی کی رات ایک خوابوں سے بھری دلہن، ایک خوش نصیب شوہر اور ایک اندازہ نہ ہونے والا راز…
رات کے دوسرے پہر اچانک دلہن کے پیٹ میں شدید درد اٹھا۔ شوہر گھبرا گیا اور فوراً ہسپتال پہنچا۔ ڈاکٹر نے معائنے کے بعد ایسا انکشاف کیا کہ زمین پیر کے نیچے سے نکل گئی۔ “آپ کی بیوی انتڑیوں کے کینسر کی آخری سٹیج پر ہے، اور اس کے پاس صرف 40 دن ہیں۔”
بیوی کی آنکھوں میں آنسو تھے، مگر لبوں پر مسکراہٹ۔ “میں یہ دن روتے ہوئے نہیں گزارنا چاہتی، میں دنیا دیکھنا چاہتی ہوں۔” شوہر نے بغیر ایک لمحہ ضائع کیے فیصلہ کر لیا۔ اس نے اپنی ساری جائیداد بیچ دی اور ایک خوابناک سفر پر نکل کھڑے۔
ہر دن ایک نیا ملک، نئی خوشبو، نئے چہرے۔ 39 دن، 39 ممالک۔ وقت پر لگا کر گزر گیا۔ اب آخری منزل جاپان تھی۔ مگر قسمت کے کھیل عجیب ہوتے ہیں…
جہاز میں ایک جاپانی ڈاکٹر نے لڑکی کے چہرے پر غور کیا، پھر شوہر کو علیحدہ لے جا کر کہا: “آپ کی بیوی بیمار نہیں، یہ سب ایک کھیل تھا!”
شوہر کی آنکھیں حیرت سے پھٹنے لگیں، “یہ سب کیا ہے؟”
ڈاکٹر نے کہا، “یہ بیماری کا جھوٹا بہانہ بنا کر آپ کی بیوی نے آپ سے سب کچھ چھین لیا ہے، جائیداد، دولت، وقت… اور شاید محبت بھی!”
شوہر نے فوراً بیوی کی طرف دیکھا، وہ بے حد پرسکون نظر آ رہی تھی، جیسے اسے پہلے سے سب معلوم ہو۔
“کیا یہ سچ ہے؟” شوہر نے کانپتی آواز میں پوچھا۔
بیوی نے مسکرا کر کہا، “ہاں، مگر جو میں نے پایا، وہ تم کھو چکے ہو۔” اور اتنا کہہ کر وہ ہنستی ہوئی جہاز سے اٹھ کر چلی گئی…
مگر کہانی یہاں ختم نہیں ہوتی۔
شوہر چند لمحے بے یقینی کے عالم میں بیٹھا رہا۔ اس کی ساری زندگی ایک پل میں بدل چکی تھی۔ وہ اپنی محبت، اپنے خواب، اور اپنی تمام دولت کھو چکا تھا۔ مگر یہ سوال ابھی بھی باقی تھا کہ آخر اس کی بیوی نے ایسا کیوں کیا؟
وہ فوراً جاپانی ڈاکٹر کے پاس گیا اور بولا، “مجھے سب کچھ بتائیں!” ڈاکٹر نے ایک گہری سانس لی اور کہا، “یہ کوئی عام عورت نہیں تھی، یہ ایک شاطر مجرم تھی جو مختلف ممالک میں لوگوں کو بے وقوف بنا کر ان کی دولت ہتھیاتی رہی ہے۔”
یہ سنتے ہی شوہر کے جسم میں ایک جھرجھری سی دوڑ گئی۔ وہ فوراً بیوی کو ڈھونڈنے کے لیے ایئرپورٹ کی طرف بھاگا۔ مگر وہ جا چکی تھی۔
اب کہانی کا نیا موڑ شروع ہوتا ہے…
شوہر نے ہمت نہیں ہاری۔ وہ اپنے تمام وسائل استعمال کر کے اسے ڈھونڈنے لگا۔ اس نے پولیس کو اطلاع دی اور ایک پرائیویٹ ڈیٹیکٹیو کی خدمات حاصل کیں۔ تحقیقات سے پتہ چلا کہ یہ عورت پہلے بھی کئی امیر مردوں کو نشانہ بنا چکی ہے۔ ہر بار وہ کسی نئے طریقے سے ان کی دولت ہتھیاتی اور پھر غائب ہو جاتی۔
مگر اس بار کہانی مختلف تھی۔
شوہر کے پاس اب کھونے کو کچھ نہیں بچا تھا، مگر وہ اپنی محبت کی حقیقت جاننا چاہتا تھا۔ کئی ہفتوں کی تلاش کے بعد آخر کار پیرس کے ایک مہنگے ہوٹل میں اسے ڈھونڈ لیا گیا۔
وہ کسی اور مرد کے ساتھ ہنسی خوشی بیٹھی تھی، جیسے کچھ ہوا ہی نہ ہو۔ شوہر نے غصے اور بے بسی کے عالم میں اس کے سامنے جا کر کہا، “کیوں؟”
عورت نے مسکرا کر کہا، “کیونکہ تم جیسے لوگ بہت آسانی سے بے وقوف بن جاتے ہیں۔ تم نے مجھے خوشی دی، اور میں نے تمہیں سبق دیا۔”
شوہر نے غصے میں آ کر پولیس کو بلا لیا، مگر حیران کن طور پر، پولیس نے اسے گرفتار کرنے سے انکار کر دیا۔
“یہاں کوئی جرم ثابت نہیں ہوتا،” پولیس افسر نے کہا۔ “تم نے اپنی مرضی سے اپنی دولت خرچ کی، کوئی زبردستی نہیں کی گئی۔”
یہ سن کر شوہر کا دل ٹوٹ گیا۔ وہ سب کچھ کھو چکا تھا، مگر وہ اب بھی ایک چیز رکھتا تھا… بدلے کی آگ۔
بدلے کی جنگ
وہ جانتا تھا کہ اسے قانونی طریقے سے کچھ حاصل نہیں ہوگا، مگر وہ اس عورت کو بے نقاب کرنا چاہتا تھا۔ اس نے میڈیا کا سہارا لیا اور اس کے خلاف خبریں پھیلائیں۔ اس کی حقیقت دنیا کے سامنے لانے کے لیے اس نے سوشل میڈیا پر کہانی سنائی، مختلف ممالک کی پولیس سے رابطہ کیا اور اس کے جرائم کے ثبوت اکٹھے کیے۔
آخر کار، وہ دن آ گیا جب اس عورت کی حقیقت دنیا کے سامنے آ گئی۔ انٹرپول نے اسے گرفتار کر لیا۔ عدالت میں پیشی کے دوران، شوہر نے صرف ایک سوال پوچھا، “کیا کبھی مجھے سچا پیار کیا تھا؟”
عورت نے ایک پل کے لیے آنکھیں بند کیں، اور پھر آہستہ سے کہا، “ہو سکتا ہے… لیکن میں نے ہمیشہ پیسے کو محبت پر ترجیح دی ہے۔”
یہ سن کر شوہر نے ایک گہری سانس لی۔ وہ جانتا تھا کہ اس نے سب کچھ کھو دیا تھا، مگر وہ ایک سبق لے چکا تھا: ہر چمکنے والی چیز سونا نہیں ہوتی