یہ ایک کہانی ہے جو ایک خوبصورت تعلق اور ایک شوہر کی محبت کو اجاگر کرتی ہے، لیکن اس میں کچھ غیر متوقع موڑ بھی ہیں جو کہانی کو مزید دلچسپ اور معمہ بناتے ہیں۔
کہانی کا آغاز
ایک دن جب دن کا سورج آسمان پر بلند ہو رہا تھا، حسان اپنے کام سے واپس گھر کی طرف آ رہا تھا۔ اس کا دل خوش تھا کیونکہ اس نے آج اہم کاروباری معاملہ کامیابی سے نمٹایا تھا، لیکن جیسے ہی وہ اپنے گھر کے قریب پہنچا، ایک عجیب سا منظر اس کی آنکھوں کے سامنے آیا۔ اس کی بیوی، سارہ، درخت کے نیچے بیٹھی ہوئی تھی اور زار و قطار رو رہی تھی۔
حسان نے فوراً اس کے قریب جا کر پوچھا، “کیا ہوا سارہ؟ کیوں رو رہی ہو؟”
سارہ کی آنکھوں میں آنسو تھے، لیکن جب اس نے شوہر کی طرف دیکھا، اس کی آنکھوں میں عجیب سی بے بسی اور فکر تھی۔ اس نے آہستہ سے جواب دیا، “حسان، تم مجھے سمجھتے نہیں ہو۔”
حسان نے پریشانی سے اس کے قریب ہو کر کہا، “کیوں؟ تم کیا کہہ رہی ہو؟”
سارہ نے ایک لمبی سانس لی اور کہا، “وہ درخت پر بیٹھے پرندے… وہ مجھے دیکھتے ہیں۔ وہ جانتے ہیں کہ میں تمہاری بیوی ہوں، اور وہ مجھے نامحرم سمجھتے ہیں۔”
حسان کو یہ سن کر بے حد حیرانی ہوئی، اس نے فوراً کہا، “یہ تمہیں کیوں لگتا ہے؟”
سارہ نے اپنی آنکھوں میں چمک بھر کر کہا، “کیونکہ میں بہت پاکیزہ ہوں، اور وہ پرندے ہمیشہ مجھے دیکھ کر نظر انداز کرتے ہیں۔ مجھے لگتا ہے کہ وہ میری پاکدامنی کو چیلنج کرتے ہیں۔”
حسان نے سارہ کی باتوں کو سچ جانا، اور اس کی پارسائی اور فکرمندی پر اسے بے حد خوشی ہوئی۔ اس نے کہا، “اگر تم اتنی پارسا ہو تو مجھے اس درخت کا کچھ کرنا چاہیے۔” اس کے بعد اس نے ایک آری لے کر درخت کو کاٹ دیا اور اسے گھر کے باہر پھینک دیا تاکہ سارہ کو کسی پرندے کی نظر سے پریشانی نہ ہو۔
مگر ایک دن شوہر کی پریشانی
ایک دن حسان دفتر سے جلدی گھر آیا تاکہ اپنی بیوی سے کچھ بات کرے، لیکن جیسے ہی وہ گھر میں داخل ہوا، اس نے ایک عجیب سا منظر دیکھا۔ سارہ، جو پہلے ہمیشہ گھر میں خوش اور محو تھی، اس وقت مکمل طور پر خاموش تھی۔ اس کی آنکھوں میں ایک خاص قسم کی چمک تھی، اور وہ کسی گہری سوچ میں ڈوبی ہوئی لگ رہی تھی۔
حسان نے اس کے قریب جا کر کہا، “سارہ، کیا ہوا؟ تم آج اتنی خاموش کیوں ہو؟”
سارہ نے بغیر کسی ردعمل کے کہا، “کچھ نہیں۔ بس تھکا ہوا ہوں۔”
حسان نے اس کی باتوں کو نظرانداز کیا، لیکن اس کے دل میں ایک خاص سی اُلجھن تھی۔ اس دن اس نے سارہ کو عجیب سی خاموشی میں مبتلا پایا تھا، اور یہ اس کے لیے ایک نئی بات تھی۔
رات کی ایک خوفناک حقیقت
رات کے وقت حسان جب سو رہا تھا، اس نے درخت کے نیچے کچھ حرکت محسوس کی۔ وہ جاگ اٹھا اور دروازہ کھول کر باہر کی طرف دیکھا، لیکن کچھ نظر نہیں آیا۔ وہ واپس بستر پر جا کر سو گیا، مگر اس کی آنکھوں میں ایک عجیب سا خوف تھا۔
اگلے دن حسان نے سارہ سے پوچھا، “تمہیں کچھ عجیب لگا تھا کل رات؟ درخت کے نیچے کچھ آوازیں آئیں تھیں۔”
سارہ نے فوراً اس کی باتوں کو جھٹک دیا اور کہا، “نہیں، کچھ نہیں تھا۔ تم زیادہ سوچ رہے ہو۔”
لیکن حسان کو یہ بات عجیب لگی۔ اس کے دل میں ایک سوال اٹھا، کیا سارہ کچھ چھپاتی ہے؟ کیا یہ وہی سارہ ہے جس سے وہ ہمیشہ محبت کرتا آیا تھا؟
ایک اور انکشاف
ایک دن حسان نے فیصلہ کیا کہ وہ اپنی بیوی کے بارے میں مزید جاننے کی کوشش کرے گا۔ وہ اس کے پیچھے چھپ کر جا کر دیکھنا چاہتا تھا کہ سارہ آخرکار کہاں جاتی ہے۔ اس نے اسے کچھ دیر بعد باہر جاتے ہوئے دیکھا، اور اس نے فورا اس کے پیچھے چلنے کا فیصلہ کیا۔
سارہ ایک خاص راستے پر چل رہی تھی، اور حسان اس کے پیچھے پیچھے جا رہا تھا۔ وہ سارہ کو ایک قدیم درخت کے نیچے رک کر ایک خفیہ دروازے کی طرف بڑھتے ہوئے دیکھ رہا تھا۔ اس نے فوراً چھپ کر اس منظر کو دیکھنا شروع کیا۔
سارہ جب دروازہ کھول کر اندر داخل ہوئی تو حسان کی آنکھیں کھل گئیں۔ اس نے دروازے کے اندر سے ایک پراسرار آواز سنی، جیسے کوئی اور بھی تھا۔ حسان کو اس بات کا یقین ہو گیا کہ سارہ کچھ چھپاتی ہے۔
ایک زبردست انکشاف
حسان نے اس رات پھر سارہ سے بات کی، اور اس نے کہا، “سارہ، مجھے تم سے کچھ بات کرنی ہے۔ تم میرے لئے سب کچھ ہو، لیکن مجھے کچھ عجیب سی باتیں محسوس ہو رہی ہیں۔”
سارہ نے اس کی باتوں کا جواب دیا، “تمہاری پریشانیوں کا کوئی حل نہیں ہے۔ وہ درخت جو تم نے کاٹ دیا تھا، وہ صرف ایک آغاز تھا۔ حقیقت کچھ اور ہے۔”
حسان کی نظریں پھیل گئیں، “کیا مطلب؟”
سارہ نے گہری سانس لیتے ہوئے کہا، “وہ درخت صرف تمہاری محبت کا امتحان تھا۔ میں نے تمہیں آزمائش میں ڈالا تھا، لیکن تم نے وہ درخت کاٹ کر مجھے دکھایا کہ تم میری قدر کرتے ہو۔ لیکن اب میں تمہیں ایک حقیقت بتاتی ہوں۔ وہ درخت… وہ درخت نہیں تھا، وہ میرے راز کا دروازہ تھا۔”
حسان کی آنکھوں میں حیرانی اور خوف تھا۔ سارہ نے مزید کہا، “تمہیں وہ راز جاننے کا موقع نہیں ملا، کیونکہ اب وہ درخت ختم ہو چکا ہے۔ لیکن میں تمہیں بتاتی ہوں کہ میں کوئی عام عورت نہیں ہوں۔ میں تمہیں اس راز سے بچا کر رکھوں گی، کیونکہ وہ درخت صرف ایک علامت تھا، اور تمہاری زندگی میں آنے والی مشکلات کا آغاز تھا۔”
حسان کا دل دھڑک رہا تھا، اور وہ گہری سوچ میں غرق ہو چکا تھا۔ اس کی زندگی ایک نئے موڑ پر تھی، اور وہ نہیں جانتا تھا کہ اس کا اگلا قدم کیا ہوگا۔
کہانی کا اختتام
یہ کہانی اس بات کی علامت ہے کہ کچھ چیزیں جو ہمیں سادہ لگتی ہیں، ان کے پیچھے گہری حقیقتیں چھپی ہوتی ہیں۔ حسان کی محبت اور سارہ کی پیچیدہ شخصیت نے ایک دوسرے کی زندگیوں کو ایک نئی سمت دی، لیکن ساتھ ہی ایک نیا معمہ بھی چھوڑ دیا جو شاید کبھی حل نہ ہو سکے